بیگو سرائے،5جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)بہار کے بیگو سرائے ضلع میں بنیاد پرست مسلمانوں کے تشدد سے تنگ آکر ایڈووکیٹ محمد انور نے مبینہ طور پر مع اہل و عیال ہندو مذہب قبول کر لیا۔تبدیلی مذہب کے اس انوکھے معاملے کی سرکاری طور پر اگرچہ اب تک کوئی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔اس دوران کو مذہب تبدیل کرنے کے بعد شہر تھانہ علاقہ کے پوکھریا وارڈ 39کے رہائشی انور نے بدھ کو بتایا کہ اس نے اپنے خاندان کے ساتھ ایم آرجے ڈی کالج کے قریب شیو مندر میں سناتن دھرم کے رسم و رواج کے ساتھ پوجا کرکے منگل کو سناتن دھرم کو قبول کر لیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی وہ انور سے امر بن گئے۔تبدیلی مذہب کے موقع پر مبینہ طور پر بڑی تعداد میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے کارکنان موجود تھے۔پوجا کے بعد محمد انور سے امر بنے ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ ہمیشہ ہندو اور مسلم دونوں فرقوں کی تمام مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لیا کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ عید کی نماز پڑھنے کے ساتھ ہی ہولی اور دیوالی میں بھی حصہ لیتے رہے ہیں اور ساتھ ہی ہندو مذہب کی رسومات کے لئے چندہ بھی دیتے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان سب باتوں سے بنیاد پرست ان سے ناراض تھے اور برابر انہیں پریشان کیا کرتے تھے۔
اسی درمیان وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے لوگوں نے بتایا کہ ہندو صرف مذہب نہیں، بلکہ زندگی جینے کا طریقہ بھی ہے جس سے متاثر ہو کر انور نے ہندو مذہب کو اپنایا ہے۔محمد انور کے دونوں بیٹے امیر سبحانی اور سمیر سبحانی نے بھی ہندو مذہب کو قبول کیا ہے۔ادھر تبدیلی مذہب میں اہم کردار ادا کر رہے بجرنگ دل کے ضلع کنوینر شبھم بھاردواج نے کہا کہ ملک میں لاکھوں ایسے مسلم اور عیسائی خاندان ہیں جو اپنے مذہب کی سختی سے پریشان ہوکر سناتن دھرم کو اپنانا چاہ رہے ہیں۔اس درمیان تبدیلی مذہب کے اس واقعہ کی تصدیق کے لئے حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔